Jump to content

User talk:1hazarvi

Page contents not supported in other languages.
From Wikipedia, the free encyclopedia

February 2019

[edit]

Information icon Welcome to Wikipedia. We appreciate your contributions, but in one of your recent edits to Hazara, Pakistan, it appears that you have added original research, which is against Wikipedia's policies. Original research refers to material—such as facts, allegations, ideas, and personal experiences—for which no reliable, published sources exist; it also encompasses combining published sources in a way to imply something that none of them explicitly say. Please be prepared to cite a reliable source for all of your contributions. Thank you. Yamaguchi先生 (talk) 22:22, 15 February 2019 (UTC)[reply]

اِسلام کے خلاف سازشوں کےجال  : تحریر : ریاض خان ھزاروی

[edit]

ٹونی بلئیر نے23 اپریل 2014 کوبلُوم برگ لندن میں اپنےخیالات کااِظہارکرتے ھُوئےکہا تھا کہ ھمیں مُتحد ھوکر اِسلامی اُمہّ کےخلاف جنگ لڑنی پڑےگی ،مگربدقسمتی سےیورپ اورامریکی توپوں کارُخ مُسلمانوں کےبجائے رُوس اورچین کی جانب کردیاگیاجوایک سنگین غلطی ھے اوراس کےازالہ کےلئے اتحاد وقت کی اھم ضرُورت ھے جس کےتحت ھم اِسلامی سیاست اوربُنیادپرستی کوجڑوں سےاُکھاڑکرپھینک سکتےھیں تاھم اِبتدا میں اِسلام کےخلاف اِسلام کےاندرسے جنگ لڑنی پڑےگی امریکی آشیرباد سےمڈل ایسٹ کرائیس سےنپٹنے کےلئے جس وائسرائےکونامزدکیاگیا اُسکانام ٹونی بلئیرھے جو نہ صرف برطانوی پرائم منسٹر رھاھے بلکہ بُش کاغاریاربھی رھاھے اوراُسی کی سفارش پر یہ اس عُہدہ پرفائزکئےگئےاوراب ھرسال اس مُلازمت سے لاکھوں ڈالرز کمارھاھے پیشہ کےلحاظ سےیہ ایک ناکام وکیل ھے مگر دُوسروں کواپنی چکنی چپڑی باتوں سےرام کرنے کاہُنرجانتاھے اس سےمُجھ جیسے بےشُمارپاکستانی اُس وقت متاثر ھُوئے جب اس نےامن کی مالاجپنےکےساتھ ساتھ فلسطینیوں اورکشمیریوں کواُن کےحقُوق دلانےکےبُلندبانگ دعوےکیئےتھے مگراقتدارسنبھالتے ھی امن کے اس پُجاری نےمُسلمانوں کےخلاف طبل جنگ بجادیا اورجس اِسلامی مُلک نےاس کےحُکم کی سرتابی کی جُراءت کی اُسی مُلک کی اِینٹ سےاِینٹ بجادی گئی ،اپنی وزارت عُظمیٰ کےدوران اُس وقت فرانس کےصدرجیک شیراک پربرس پڑے جب اس نےاسرائیل کےغیرمُنصفانہ اورغیرمترقبہ رویہ پرنظرثانی کی درخواست کرتےھُوئےامن کوفوقیت دینے کا کہاایہ درخواست بعض یُورپی ممالک کی اِیماپرارسال کی گئی تھی مگریورپی ممالک کوامریکی اوربرطانوی گٹھ جوڑ کےسامنےجُھکنا پڑا۔یہ خبر اسرائیل اخبارات کےعلاوہ برطانوی اخبارات میں بھی شائع ھُوئی تھی اور سنڈےمیل نے اُسی دِن یعنی 16 جولائی 2006 کو ٹونی بلئیر کو اپنےایک اداریہ میں خراج تحسین بھی پیش کیاتھا یہ اسی حوصلہ افزائی کانتیجہ ھےجس کےسبب اسرائیل نے جنین میں مُسلمانوں کی نسل کشی سےبھی دریغ نہیں کیا جس کی وجہ سے اقوام مُتحدہ کےرُکن ممالک نے اسرائیل کواسلحہ کی ترسیل بندکردی مگرٹونی بلئیر اس قرارداد کی منظُوری کےباوجُوداسرائیل کوھرقسم کا حربی ساز وسامان پُہنچاتےرھے،ٹونی بلئیر اب تک اپنے ناکام عزائم کی تکمیل کےلئےکوشاں ھے مگر یہ فرغونِ بےساماں اس امرکونظرانداز کئے ھُوئے ھے کہ شیری بلئیر کی بہن اوراس کی سالی لورن بُوتھ اپنی دونوں بچیوں کےھمراہ اِسلام کی آغوش میں پناہ لےچُکی ھیں اوراپنےخاوند سُہیل احمدکےھمراہ ہنسی خوشی زندگی بسرکررھی ھیں ،ٹونی بلئیر اوراس طرح کے دیگراِسلام دُشمن عناصر کےرویّہ کودیکھتے ھیں تو ھماری نگاہ خاتم النبین محمدصلی اللہ علیہ وسلم کےاسوہ حسنہ پرپڑتی ھےاور اس کےساتھ ھی ھم رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی جنگی سرگرمیوں کا جائزہ لیتےھیں تو پتہ چلتا ہے کہ یہ جنگیں مُشرکین کے جارحانہ رویوں کے جواب میں تھیں۔ جبکہ یہودیوں اور عیسائیوں کے خلاف بھی نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی جنگ میں پہل نہیں کی۔بنی غطفان سے جنگ مؤمن عورت کی بےحرمتی کی وجہ سے، بنی قریظہ سے عہد شکنی کے باعث اور غزوہ بنی نصیر سےجنگ مُحمد صلی اللہ علیہ وسلم کے قتل کی سازش کے باعث ھُوئی تھی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حارث بن عمیر کو دعوت اسلام کا خط دے کر والی شام شرجیل بن عمرو کے پاس بھیجا۔ شرجیل نے اخلاقی قدروں کو بالائے طاق رکھتے ہوئے حارث کو شہید کر دیا۔ ان کی مظلومانہ شہادت نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو جنگ پر مجبور کر دیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے موتہ کی طرف فوج بھیجی۔ اس واقعہ کو ابھی ایک سال بھی نہ گزرا تھا کہ شام میں دشمن کی فوجیں جمع ہو کر مدینے پر حملے کی تیاریاں کرنے لگیں تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم دفاع کے لیے نکلے۔ یعنی مُسلمانوں نےھمیشہ دفاعی جنگ لڑی اور اسلامی تاریخ کےاس واقعہ کوھم کیسےبُھول سکتے ھیں جب شوال۔ ذی القعدہ 5ھ (مارچ 627ء) میں مشرکینِ مکہ نے مسلمانوں سے جنگ کی ٹھان لی تھی اور ابوسفیان نے قریش اور دیگر قبائل حتیٰ کہ یہودیوں سے بھی لوگوں کو جنگ پرآمادہ کیا اور اس سلسلے میں کئی معاہدے کیے اور ایک بہت بڑی فوج اکٹھی کر لی مگر مسلمانوں نے حضرت سلمان فارسی کے مشورہ سے مدینہ کے ارد گرد ایک خندق کھود لی۔۔ بیس دن میں خندق مکمل ہو گئی۔ جو تقریباً پانچ کلومیٹر لمبی تھی، پانچ ہاتھ (تقریباً سوا دو سے ڈھائی میٹر) گہری تھی اور اتنی چوڑی تھی کہ ایک گھڑ سوار جست لگا کر بھی پار نہ کر سکتا تھا خندق کھودنے کی عرب میں یہ پہلی مثال تھی کیونکہ اصل میں یہ ایرانیوں کا طریقہ تھا۔ ایک ماہ کے محاصرےکےدوزان سردہواؤں اورآندھی نےجلتی پرتیل کاکام کیا اور مشرکینِ اس افراتفری میں جانی ومالی نُقصان کربیٹھے اوریُوں مشرکین مایوس ہو کر واپس چلے گئے۔ اسے غزوہ خندق یا جنگِ احزاب کہا جاتا ہے۔ احزاب کا نام اس لیے دیا جاتا ہے کہ اصل میں یہ کئی قبائل کا مجموعہ تھی۔ جیسے آج کل امریکہ، برطانیہ اوردیگراتحادی افواج کہلاتی ہیں۔ اس جنگ کا ذکر قرآن میں سورۃ الاحزاب میں ہے۔اس وقت بدقسمتی سے مسلمان دنیا بھر میں مظلو م ہیں۔ مختلف اقوام مسلمانوں پرٹڈی دِل کی طرح ٹوٹ پڑی ہیں۔ ان کی ریاستوں کو تباہ کیا جا رہا ہے۔ ان کے وسائل کو لوٹا جا رہا ہے۔ ایک جانب مُسلمان ان بچوں، بوڑھوں اور عورتوں کو مارا جا رہا ہے۔جبکہ دُوسری جانب عالمی سطح پر مُسلمانوں کے خلاف دہشت گردی اور تشدد کا الزام لگایا جا رہا ہے تاکہ وہ اپنےدفا ع میں پھنس کر کافروں کے مظالم کا شکار رہیں۔ اہل کتاب کے ارباب سیاست خودتو اپنے مذہب کو چھوڑ کرلادینیت کی راہ اختیار کر چُکے ہیں، اس لیے وہ اسلام کو بھی بےوقعت کرنا چا ہتے ہیں۔ مسلمان اپنے مزاج کے اعتبار سے اس قابل ہی نہیں کہ وہ سازشیں، بدعہدیاں وغیرہ جیسی سرگرمیاں کر سکیں۔ اسلام اور کفر کے درمیان بنیادی فرق اعتدال اور انتہاپسندی کا ہے۔مگراس کےباوجُود ٹونی بلئیر جیسےلوگ سیاست میں زندہ رھنےکےلئےاِسلام کونشانہ بنانےکاکوئی موقع ھاتھ سےجانےنہیں دیتے مگروہ تاریخ کایہ سبق بُھول گئےکہ اِسلام کوختم کرنےوالےخودھی ملیامیٹ ھوجاتےھیں

آصف علی زرداری کی ایان علی * تحریر : ریاض خان ھزاروی

[edit]
--1hazarvi (talk) 11:42, 19 February 2019 (UTC)[reply]

۔ ایک دفعہ کاذکر ھے نہیں بلکہ دودفعہ کاذکرھے یعنی ایک دفعہ کاذکرھےکہ ایوان صدرمیں ایک ماڈل سےکہاگیا کہ یہ تیرا ٹکٹ ھےاورفلاں فلاں سُوٹ کیسز تُم نےبیرُون مُلک فلاں سفیرکے کےحوالے کرنے ھیں،یُوں یہ خاتُون تقریباََ پچاس بار سمگلنگ کےلیٔے استعمال ھوتی رھیں لیکن آخری بار جب ایان علی اسلام آباد سے نجی ایئرلائن کی پرواز کے ذریعے دبئی روانہ ہورہی تھیں تو اے ایس ایف کے کاؤنٹر پر پہنچ کر جب ان کے سامان کی تلاشی لی گئی تو ان کے بیگ کے خفیہ خانوں سے 5 لاکھ ڈالر سے زائد کی رقم برآمد کی گئی جس پر انہیں غیر ملکی کرنسی اسمگل کرنے کی کوشش کے الزام میں گرفتار کرلیا گیا۔ واضح رہے کہ چوہدری اعجاز کسٹم ویئر ہاؤس انچارج اور ماڈل ایان علی کے خلاف کرنسی اسمگلنگ کیس میں سب سے اہم گواہ تھے، ایان علی سے برآمد ہونے والی تمام رقم چوہدری اعجاز ہی کے پاس تھی لیکن کہتےھیں کہ3 جون کو انہیں ڈھوک کھبہ کے قریبپاکستان کےاُس طاقت ورشخص نے قتل کروادیا جسےآصف علی زرداری کہتے ھیں پولیس نے کرنسی اسمگلنگ کیس میں ایان علی کے خلاف گواہ کسٹم انسپکٹر چوہدری اعجاز کا قتل ڈکیتی کی واردات قرار دے دیا ہے۔ پولیس نے اب تک اس واقعے میں ملوث کسی ملزم کو گرفتار بھی نہیں کیا۔ دُنیا کی نمبر۱ ماڈل اورآسٹریلین ایکٹریس مرنڈاکیر نہ تواسمگلرھے اورنہ ھی کسی کےاشارے پرکام کرتی ھے ،اسے 8.6 ملین ڈالروں کےزیورات ملایٔشیا کی کاروباری شخصیت’’ جو لو ‘‘ نےدیٔے تھے جن میں سے تقریباََ تین ملین ڈالرز کی رقم میں سےملایٔشین ترقیاتی فنڈ 1Malaysia Development Berhad fund, known as 1MDB کی رقم بھی شامل تھی ماڈل نےاُس سے کہیں زیادہ رقم کی جیولری اپنےسیف ڈیپازٹ سےنکال کرامریکی ڈیپارٹمنٹ آف جسٹس لاء سُوٹ کےحوالے کرتے ھُوۓ اپنے تعاون کایقین دلایا۔اس ماڈل سےکسی نےکُچھ طلب نہیں کیا بلکہ یہ سب کُچھ اس نےخود کورٹ کےحوالےکیا۔ مرنڈاکیرکورٹ سےرابطہ میں ھے لیکن پاکستانی مایٔی،حُسین حقانی کی طرح کورٹ کی دسترس سےباھر ھے۔ اس کے بعد کیا ھُوا ۔ راوی خاموش ھے

آصف علی زرداری کی ایان علی * تحریر : ریاض خان ھزاروی *

[edit]

داستانِ غم ۔ تحریر : ریاض خان ھزاروی ایک دفعہ کاذکر ھے نہیں بلکہ دودفعہ کاذکرھے یعنی ایک دفعہ کاذکرھےکہ ایوان صدرمیں ایک ماڈل سےکہاگیا کہ یہ تیرا ٹکٹ ھےاورفلاں فلاں سُوٹ کیسز تُم نےبیرُون مُلک فلاں سفیرکے کےحوالے کرنے ھیں،یُوں یہ خاتُون تقریباََ پچاس بار سمگلنگ کےلیٔے استعمال ھوتی رھیں لیکن آخری بار جب ایان علی اسلام آباد سے نجی ایئرلائن کی پرواز کے ذریعے دبئی روانہ ہورہی تھیں تو اے ایس ایف کے کاؤنٹر پر پہنچ کر جب ان کے سامان کی تلاشی لی گئی تو ان کے بیگ کے خفیہ خانوں سے 5 لاکھ ڈالر سے زائد کی رقم برآمد کی گئی جس پر انہیں غیر ملکی کرنسی اسمگل کرنے کی کوشش کے الزام میں گرفتار کرلیا گیا۔ واضح رہے کہ چوہدری اعجاز کسٹم ویئر ہاؤس انچارج اور ماڈل ایان علی کے خلاف کرنسی اسمگلنگ کیس میں سب سے اہم گواہ تھے، ایان علی سے برآمد ہونے والی تمام رقم چوہدری اعجاز ہی کے پاس تھی لیکن کہتےھیں کہ3 جون کو انہیں ڈھوک کھبہ کے قریبپاکستان کےاُس طاقت ورشخص نے قتل کروادیا جسےآصف علی زرداری کہتے ھیں پولیس نے کرنسی اسمگلنگ کیس میں ایان علی کے خلاف گواہ کسٹم انسپکٹر چوہدری اعجاز کا قتل ڈکیتی کی واردات قرار دے دیا ہے۔ پولیس نے اب تک اس واقعے میں ملوث کسی ملزم کو گرفتار بھی نہیں کیا۔ دُنیا کی نمبر۱ ماڈل اورآسٹریلین ایکٹریس مرنڈاکیر نہ تواسمگلرھے اورنہ ھی کسی کےاشارے پرکام کرتی ھے ،اسے 8.6 ملین ڈالروں کےزیورات ملایٔشیا کی کاروباری شخصیت’’ جو لو ‘‘ نےدیٔے تھے جن میں سے تقریباََ تین ملین ڈالرز کی رقم میں سےملایٔشین ترقیاتی فنڈ 1Malaysia Development Berhad fund, known as 1MDB کی رقم بھی شامل تھی ماڈل نےاُس سے کہیں زیادہ رقم کی جیولری اپنےسیف ڈیپازٹ سےنکال کرامریکی ڈیپارٹمنٹ آف جسٹس لاء سُوٹ کےحوالے کرتے ھُوۓ اپنے تعاون کایقین دلایا۔اس ماڈل سےکسی نےکُچھ طلب نہیں کیا بلکہ یہ سب کُچھ اس نےخود کورٹ کےحوالےکیا۔ مرنڈاکیرکورٹ سےرابطہ میں ھے لیکن پاکستانی مایٔی،حُسین حقانی کی طرح کورٹ کی دسترس سےباھر ھے۔ اس کے بعد کیا ھُوا ۔ راوی خاموش ھے

علی بابا اور چالیس چور : تحریر: ریاض خان ھزاروی

[edit]

بعض اوقات خیالات میں یکسانیت کے سبب نقل کا شایٔبہ ھوسکتاھے جواچھنبے کی بات نہیں لیکن ایک مرتبہ جب نوازشریف نےعلی بابا چالیس چور کےالفاظ استعمال کیٔے تو پٹواریوں نےجابجا ’’ علی بابا چالیس چور ‘‘کی رٹ لگا دی،چوں کہ میں نےپانچویں جماعت کی پشتو کتاب میں مُکمل کہانی پڑھی ھُویٔی تھی جس پر میں نے کہا کہ جاھل انسان ! علی بابا ایک طعنہ نہیں ھے بلکہ علی بابا کےساتھ اُس کی کنیز(مرجیناعربی کہانی) نوکرہ (مرجانہ پشتو کہانی ) ، بیوی ،لالچی بھایٔی قاسم ،اُس کی بیوی ،چالیس چور اور اُن کے سردار پر مُشتمل ھے جسس میں علی بابا اوراُس کی نوکرانی مرجانہ جدوجہد اورذھانت کی علامت ھیں مگر پوھلے نواز شریف نے سب کو چور بنادیا،اُس کی دیکھادیکھی میں شہباز شریف،رانا ثناءاللہ ،احسن اقبال اوردونوں خواجہ سرااؤں سمیت دیگر پٹواریوں نے بھی یہی راگ الاپنا شُروع کردیا جس پرمُجھےوضاحت کرناپڑی مگرمیں یہ دیکھ کرحیران رہ گیا کہ سابقہ وزیراعظم یُوسف رضا گیلانی نے میرا نام لیٔے بغیر میرے ھی الفاظ کواپنی تقریر کا حصّہ بنادیا تاھم اُس تقریر کے بعد پٹواریوں نے علی بابا کانام تک نہیں لیا